Wednesday, September 12, 2012

Class XI, Islamiat, "حج"

حج

حج کے معنی
حج کے لفظی معنی نسبت اور ارادے کے ہیں۔ شریعت مےں حج کے اصطلاحی معنی مکہ مکرمہ میں عبادت کے یکم شوال سے لے کر ذی الحج کی0 نوتاریخ کے درمیانی عرصے میں خانہ کعبہ پہنچ کر مخصوص اعمال اور عبادت کرنا ہے۔ اس عبادت کا سب سے اہم جز میدانِ عرفات میں قیام ہے۔ جس کے لئے ذی الحج کی تاریخ مقرر ہے۔
حج کی فرضیت
حج اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک اہم رکن ہے۔ یہ عبادات ان تمام پر ایک دفعہ فرض ہیں جو بیت اللہ شریف تک پہنچنے کے اسباب و وسائل رکھتے ہیں اور جنہیں زادِ سفر اور زادِ عمل دونوں حاصل ہوں۔ حج کی فرضیت قرآن اور حدیث سے ثابت ہیں۔
حج قرآن کی روشنی میں
قرآن میں ارشاد ہوتا ہے کہ:
یعنی لوگوں پر اللہ کا یہ حق ہے کہ جو کوئی بیت اللہ تک آنے کی قدرت رکھتا ہو وہ حج کے لئے آئے اور جس نے کفر کی روش اختیار کی تو وہ جان لے کہ اللہ تمام دنیاوالوں سے بے نیاز ہے۔
اس آیت میں دو حقیقتوں کی طرف اشارہ ہے۔ ایک یہ کہ حج بندوں پر خدا کا حق ہے جو استطاعت کے باوجود حج نہیں کرتے وہ ظالم، خدا کا حق مارتے ہےں دوسری یہ کہ استطاعت کے باوجود حج نہ کرنا کافرانہ روش ہے۔
حج حدیث کی روشنی میں
رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اے لوگوں تم پر حج فرض کیا گیا ہے پس تم ضرور حج کرو۔
حج کی اہمیت
حج ایک ایسی عبادت ہے جس میں تمام عبادتوں کی روح شامل ہے۔ اس میں نمازوں کی طرح دعا، روزوں کی طرح بھوک پیاس اور نفسانی خواہشات سے پرہیز اور زکوة کی طرح مالی قربانی ہے۔ اس لئے حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قدرت رکھنے کے باوجود حج ادا نہ کرنے والوں کے لئے وعید فرمائی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:
جیسے کسی بیماری نے یا کسی واقعی ضرورت نے یا کسی ظالم حکمران نے روک نہ رکھا ہو اور اس کے باوجود وہ حج نہ کرے تو چاہے وہ یہودی ہوکر مرے یا نصرانی۔
اس کے برعکس اس شخص کے بارے مےں جس نے فریضہ حج کو صحیح طریقہ سے ادا کرلیا اس کے لئے اتنے بڑے اجرو ثواب کا وعدہ ہے جس سے زیادہ کی تمنا نہیں کی جاسکتی۔ ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
مقبول حج کا بدلہ جنت کے سوا کچھ اور نہیں۔
ایک اور حدیث مےں ارشاد ہوتا ہے :
حج اور عمرہ کرنے والے خدا کے مہمان ہیں وہ اپنے میزبان یعنی اس سے دعا کریں تو وہ انکی دعائیں قبول فرمائے گا اور وہ اس سے مغفرت چاہیں تو وہ ان کی مغفرت فرمائے گا۔
حج کی اہمیت کے پیشِ نظر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے طرح طرح سے اس کی ترغیب دی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
جس نے (خلوصِ نیت سے) اس گھر کا حج کیا اور اس مےں فسق اور برائیوں سے بچارہا تو وہ ایسا پاک و صاف ہوکر لوٹے گا جیسے اس دن تھا جس دن اسکی ماں نے اسے جنم دیا۔
وجوبِ حج کی شرطیں
وجوبِ حج کی شرطیں مندرجہ ذیل ہیں۔ ان مےں سے کوئی ایک شرط بھی نہ پائی جائے تو حج واجب نہ ہوگا۔
اسلام
غیر مسلموں پر حج واجب نہیں ہوسکتا۔
عقل
مجنوںاور دیوانے پر حج واجب نہیں۔
بلوغ
نابالغ بچوں پر حج واجب نہیں۔ کسی خوشحال آدمی نے بچپن ہی میں بلوغ سے پہلے حج کرلیا تو اس سے فرض ادا نہ ہوگا۔ بالغ ہونے کے بعد پھر سے فرض ادا کرنا ہوگا۔
استطاعت
حج کرنے والا خوشحال ہو اور اس کے پاس اپنی ضروریات اصیب اور قرض سے محفوظ اتنا مال ہو تو اس پر حج لازم ہوجاتا ہے۔
آزادی
غلام اور باندی پر حج واجب نہیں۔
جسمانی صحت
یعنی کوئی ایسی بیماری نہ ہو جس میں سفر کرنا ممکن نہ ہو لہذا لنگڑے، اپائج، نابینا اور زیادہ بوڑھے شخص پر خود حج کرنا واجب نہیں۔ البتہ دوسری تمام شرطیں پائی جائیں تو دوسرا حج کراسکتا ہے۔
راستے میں امن و امان ہو
اگر راستے مےن جنگ چھڑی ہو۔ جہاز ڈوبنے جارہے ہوں یا راستے مےں ڈاکووں کا اندیشہ ہو یا سمندر میں ایسی کیفیت ہو کہ جہاز اور کشتی کے لئے خطرہ ہو یا اور کسی قسم کے خطرات ہوں تو ان تمام صورتوں میں حج واجب نہیں ہوتا۔
حج کے فوائد
حج کا اصل فائدہ یاد الہی اور تقرب خداوندی ہے۔ لیکن دیگر ارکانِ دین کی طرح اس کے بھی متعدد معاشرتی و اکلاقی فوائد ہےن۔ جو کہ درج ذیل ہیں:
(۱) گناہوں کی معافی
اس موقع پر دنیا کے مختلف علاقوں سے انی والے افراد فریضہ حج کی ادائیگی کی بدولت گناہوں سے پاک و صاف ہوجاتے ہیں۔ یہ لوگ اپنے ساتھ ایمان اور تقوی کی پاکیزگی کی جو دولت لے کر لوٹتے ہےں وہ ان کے ماہول کی بھی اصلاح کا سبب بنتی ہے۔
(۲) اخوت و بھائی چارگی
حج کا یہ عظیم الشان اجتماع ملتِ اسلامیہ کی شان و شوکت اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے اخوت و بھائی چارے کا آئنہ دار ہوتا ہے۔ جب دنیا کے گوشے گوشے سے آئے ہوئے مسلمان رنگ نسل، قوم و وطن کے امتیازات سے بالاتر ہوکر یک زبان ایک ہی کلمہ لبیک اللھم لبیک دہراتے ہیں۔ ایک ہی کیفیت میں سرشار اپنے خدا کی پکار پر لپکے جارہے ہوتے ہیں تو گویا وہ خدا کے فداکار سپاہیوں کی ایک فوج معلوم ہوتے ہیں۔
(۳) تجارت
حج کا ایک اہم تجارتی اور اقتصادی فائدہ یہ بھی ہے کہ مکتلف ممالک سے آنے والے حجاج خرید و فروخت کے ذریعے معاشی نفع حاصل کرتے ہیں۔

No comments:

Post a Comment