Pages

Wednesday, September 12, 2012

Class XI, Islamiat, "روزہ"

روزہ

روزے کے لغوی معنی
روزے کو عربی زبان میں صوم کہتے ہیں۔ جس کے معنی ہیں روکنا۔
روزے کے شرعی معنی
شریعت کی اصطلاح میں روزے سے مراد ہے کہ صبح صافق سے لے کر غروبِ آفتاب تک صرف اللہ کی خوشنودی کے لئے کھانے پینے اور دوسرے دنیاوی کاموں سے اپنے آپ کو روکنا۔ دنیاوی کاموں سے مراد یہ ہے کہ وہ تمام کام جن کو اللہ نے ناپسند کیا ہو اور منع کیا ہو وہ کام وہ جوروزے کے علاوہ دوسرے ایام میں جائز ہےں۔ فرمانِ الہی ہے:
اے ایمان والو! فرض کیا گیا تم پر روزہ جیسے اگلوں پر فرض کیا گیا تھا تاکہ تم پرہیزگار بن سکو۔
روزے کی فضیلت و اہمیت قرآن کی روشنی میں
روزہ نماز کے بعد ایسی بڑی عبادت ہے جو صرف امتِ محمدی صلی اللہ ولیہ وسلم پر فرض کی گئی ہے۔ روزے کی اہمیت اس بات سے بڑھ جاتی ہے کہ قرآن پاک رمضان پاک کے مہینے میں نازل ہوا تھا۔ فرمانِ الہی ہے کہ:
جس میں قرآن نازل ہوا وہ مہینہ رمضان کا ہے۔ لوگوں کےلئے ہدایت ہے روشن دلیلیں ہیں جو کوئی پائے اس مہینے کو تو اس مہینے کے روزے ضرور رکھے۔
روزے کی فصیلت و اہمیت حدیث کی روشنی میں
حضوراکرم صلی اللہ ولیہ وسلم نے بھی رمضان کے مہینے کی بڑی فضیلت اور اہمیت بیان فرمائی ہے۔ آپ صلی اللہ ولیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ:
روزہ اور قرآن مجید بندے کے واسطے شفاعت کریں گے۔
روزہ کہے گا اے میرے رب، میں بندے کو کھانے پینے اور رغبت کی چیزوں سے منع کرتا تھا۔ پس اس کے بارے میں میری شفاعت قبول فرما۔
ہر شے کی ایک زکوة ہوتی ہے اور جسم کی زکوة روزہ ہے۔
قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کو مشک کی خوشبو سے زیادہ پسند ہے۔
قرآن و حدیث کے ان ارشادات سے روزے کی اہمیت و فضیلت اچھی طرح واضح ہوگئی ہی۔ روزہ ایک اتنی بڑی عبادت ہے کہ اس کے ذریعے اللہ کی ناراضگی سے بچ سکتا ہی۔ اور ایسی جدوجہد ہے کہ اللہ کو خوش کرسکتا ہے۔ انسان میں روزے سے تقوی پیدا ہوتا ہے اور انسان کو اچھے کاموں کی طرف راغب کرتا ہے اور برے کاموں سے روکتا ہے۔ روزے کی اہمیت اللہ کے اس فرمان سے اور اچھی طرح واضح ہوجاتی ہے کہ:
انسان کا ہر عمل اس کا ہوتا ہے۔ روزہ میرے لئے ہے اور میں اس کا بدلہ دونگا۔
حضوراکرم صلی اللہ ولیہ وسلم نے بھی روزے کی اہمیت پر اس قدر زور دیا ہے کہ اس کو یہ کہا:
روزہ دوزخ سے بچانے والی ڈھال ہے۔
روزہ نہ صرف قرآن و حدیث سے اپنی اہمیت اجاگر کرتا ہے۔ بلکہ صحابہ کرام نے بھی روزے کی اہمیت بہت زیادہ بتائی ہے۔ حضرت ابو ہریرہ نے فرمایا کہ:
رمضان المبارک میں فرض ادا کرنے کا ثواب ۰۷ فیصد زیادہ ہے۔ یہ ہمدردی اور غم خواری کا مہینہ ہے۔
روزے کے انفرادی فوائد
حضوراکرم صلی اللہ ولیہ وسلم کے چند ارشادات سے روزے کے فوائد بخوبی واضح ہوجاتے ہیں:
اگر کوئی شخص روزہ رکھ کر بھی جھوٹ اور غلط کاموں سے نہیں بچتا تو اللہ کو اس کا کھانا پینا چھڑانے سے کوئی دلچسپی نہیں۔
آدمی کے ہر عمل کا ثواب دس گنا سے لے کر سو گنا تک ہے لیکن روزے کی بات اور ہے۔ اللہ تعالی فرماتا ہے کہ روزہ تو خاص میرے لئے ہے اس کا ثواب میں اپنی مرضی سے دوں گا۔
(۱) تقوی
تقوی کا مفہوم ہے برے کاموں سے بچنا اور اچھے کاموں کی طرف راغب ہونا۔ جب ہم روزہ رکھتے ہیں تو ہم میں پرہیزگاری پیدا ہوجاتی ہے اور ہم خودبخود برے کاموں سے بچتے ہیں اور نیکی کے راستے پر چلنے لگتے ہیں۔ تقوی انسان میں روزے کی کیفیت میں پیدا ہوتا ہے۔
(۲) ضبطِ نفس
انسان کی خواہشات اگر اللہ کے حکم کے تابع رہیں تو انسان برائی سے دور اور نیکی سے قریب ہوجاتا ہے۔ ضبطِ نفس انسان میں انفرادی اور اجتماعی خوبیوں کو اجاگر کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ اگر ایسا نہیں ہوتا تو انسان حیوانی سطح پر آجاتا ہے۔
روزہ کا اصل مقصد انسان کو نفس پر قابو رکھنا سکھاتا ہے۔ جو شخص پورا مہینہ اللہ کی رضا کے لئے اپنی خواہشات پر کامیابی سے قابو پالے تو اس میں شیطانی قوت کا مقابلہ کرنے کی ہمت پیدا ہوجاتی ہے۔ انسان روزے کی حالت میں زیادہ وقت عبادت اور اچھے کاموں میں گزارتا ہے اور وہ وقت آجاتا ہے کہ اس میں نیکی سے محبت اور بدی سے نفرت پیدا ہوجاتی ہے۔
(۳) انسان کا احتساب
حضوراکرم صلی اللہ ولیہ وسلم کا ارشاد ہے:
ایمان اور احتساب کے ساتھ رکھے گئے روزوں سے پچھلے تمام گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔ بہت سے روزے دار ایسے ہیں جن کو اپنے روزوں سے بھوک اور پیاس کی تکلیف کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا۔
اگر روزے مکمل ایمان اور تقوی کے ساتھ رکھے جائیں تو انسان اپنا احتساب خود کرسکتا ہے۔ اس کو ہر دم یہ خیال رہے گا کہ مجھ سے کوئی بھول نہ ہوجائے اور میرے روزوں میں اتنا تقوی ہو کہ میرے گناہ معاف ہوجائیں۔
(۴) نیکی کی طرف رغبت
رمضان کا پورا مہینہ انسان خود بخود نیکی کے کاموں کی طرف راغب ہوتا ہے اور جو کام اس نے سال بھر میں کئے وہ اس مہینے ضرور کرتا ہے۔ جسے زکوة خیرات، ہمدردی، غریبوں، مسکینوں اور ناداروں کی مدد سے اور مسجدوں میں چندہ وغیرہ دینا۔
(۵ ) سچی خوشی اور ذوقِ عبادت
رمضان کے مہینے میں بھوکا پیاسا رہ کر انسان کو جو سچی خوشی حاصل ہوتی ہے وہ تمام دنوں میں حاصل نہیں ہوتی۔ بھوک کے عالم میں بھی ہر قسم کی نعمت سامنے ہوتے ہوئے بھی کچھ نہ کھانا پینا ایک ایسی کیفیت بن جاتی ہے جس میں بندگی کا احساس پیدا ہوتا ہے۔ اس مےں یہ احساس بھی جاگ جاتا ہے کہ میں صرف اللہ کی رضا کے لئے اپنے جسم و جان کو تکلیف دے رہا ہوں جس کا کوئی بدل نہیں۔ انسان اس ماہ عبادتوں، شب بیداریوںکو تلاوت، قرآن مجید کا بھی عادی ہوجاتا ہے اور کوشش کرتا ہے کہ زیادہ سے زیادہ وقت نماز، تلاوت اور زکوة و خیرات میں گزارے۔
جسمانی و سماجی فوائد
روزہ ایسی عبادت ہے کہ نہ صرف اخلاقی و روحانی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ بلکہ جسمانی اور سماجی فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں۔
(۱) انسانی تربیت
ایک مکمل مہینہ انسان میں ایسی تربیت پیدا کردیتا ہے کہ اس کو اپنی بھوک پیاس کے ساتھ دوسروں کی بھوک پیاس کا بھی اندازہ ہونے لگتا ہے اور اسکی یہ کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنی توفیق کے مطابق دوسروں کی بھوک پیاس مٹائے۔
(۲) قناعت کی عادت
کم سے کم غذا پر قناعت کی عادت نہ صرف ایک فرد بلکہ پورے معاشرے کے لئے فائدہ مند ثابت ہوتی ہے جس سے غذا کا ضیاع ہونے سے بچ جاتا ہے۔
(۳) اخوت و بھائی چارگی
ایک ہی وقت میں پوری ملتِ اسلامیہ کا ایک عبادت میں مشغول ہونا باہمی یگانگت کے فروغ کا سبب بنتا ہے۔ اس اعتبار سے آپ ماہِ رمضان کو ہمدردی اور غم خواری کا مہینہ کہہ سکتے ہیں۔
(۴) اسلامی معاشرے کی تشکیل
روزہ رکھنے سے انسان کا کردار ایسا بن جاتا ہے کہ وہ بجا طور پر دوسروں کو نیکی کی طرف راغب کرنے کی کوشس کرتا ہے اور تمام افراد مل کر ایسا اسلامی معاشرہ تشکیل دینے کی کوشش کرتے ہےں کہ جس میں ہر شخص اپنا اپنا کردار ادا رکرسکتا ہے۔
(۵) زکوة و خیرات کی کثرت
رمضان کے مہینے میں زکوة و خیرات کثرت سے ادا کی جاتی ہے۔ یہ انفرادی فعل ہے مگر اس چیز سے بہت سے لوگوں کی ضروریات پوری ہوتی ہیں اور تنگ دستی دور ہوتی ہے۔
(۶) حفظانِ صحت
جب ایک فرد اس ماہ کھانے پینے میں اعتدال سے کام لیتا ہے تو اس کی صحت پر خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں اور اگر پورے معاشرے کی یہی روش رہے تو تمام افراد صحت مند رہ سکتے ہیں۔
(۷) شیطانی قوتوں سے بچاو
رمضان ایسا مہینہ ہے جس میں اللہ شیطانی قوتوں کوقید کردیتا ہے اور اگر انسان چاہے تو پورے سال ان قوتوں کو معاشرے سے دور رکھ سکتا ہے تاکہ نیکی کا بول بالا ہو۔
(۸) قرآن پاک کی برکتوں کا نزول
قرآن اور رمضان کا گہرا تعلق ہے۔ قرآن کے مضامین ہدایت و رہنمائی کا ذریعہ ہیں جو رمضان کے مہینے میں تلاوتِ قرآن پر بہت زور دیا گیا ہے۔ جو لوگ سال بھر قرآن کو ہاتھ نہیں لگاتے ہیں اس ماہ اس کی برکتوں سے فیضیاب ہوتے ہیں اور ان کی دیکھا دیکھی پورے معاشرے میں پاکیزہ سماں بن جاتا ہے۔
(۹) شبِ قدر
رمضان میں یوں تو ہر شب شبِ قدر ہوتی ہے اور لوگ زیادہ سے زیادہ ان راتوں سے فیض و برکت حاصل کرتے ہیں۔ مگر جو لوگ تمام راتوں میں شب بیداریاں نہیں کرسکتے اللہ نے ان کو یہ رعایت دی ہے کہ صرف ایک رات کی عبادت سے بھی بڑا فیض حاصل کرسکتے ہےں۔ اگر پورا معاشرہ ان راتوں کے فیض و برکت کی قدر کرے تو شائد ہی کوئی شخص ان سے محروم رہ سکتا ہے۔
غرضیکہ رمضان کا پورا مہینہ برکتوں اور خوشیوں کا مہینہ ہے لوگ کہتے ہیں کہ اس مہینے ہمیں تو کچھ حاص نہیں ہوا تو دراصل بات یہ ہے کہ لوگوں کے ساتھ تقوی، اخلاص، ایمان اور احتساب کی شرائط لازمی ہے۔ تب ہی پورا معاشرہ ان برکات سے فیضیاب ہوسکتا ہے۔

No comments:

Post a Comment