Pages

Wednesday, September 12, 2012

Class XI, Islamiat, "نماز"

نماز

نماز کے لغوی معنی
نماز کے لغوی معنی صلوة ہیں جس کا اردو میں مطلب دعا کرنا اور التجا کرنا ہے۔
نماز کے شرعی معنی
شریعت کی اصطلاح میں نماز عبادت کا ایک خاص طریقہ ہے جو حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو بتایا تھا۔ اسلامی عبادت میں یہ سب سے اہم اور بنیادی رکن ہے جو ہر جوان اور بوڑھے، مرد اور عورت پر فرض ہے۔
نماز کی تاریخ
توحید کے بعد نماز اللہ کا وہ پہلا حکم ہے جو حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے پہلے ادا ہوا۔ اللہ کا ارشاد ہے کہ:
اے لحاف میں لپٹے ہوئے آٹھ اور ہوشیار ہوکر اپنے رب کی بڑائی بیان کر۔
شروع شروع میں نماز مختصر اور کم تھی۔ معراج پر تشریف لے جانے کے بعد پانچ وقت کی نمازیں فرض ہوئیں اگر ہم تاریخ پر نظر دوڑائیں تو معلوم ہوگا کہ کوئی پیغمبر ایسا نہیں کہ جس نے نماز کی تعلیم نہ دی ہو۔ حضرت ابراہیم نے بھی اپنی نسل کے لئے یہ دعا فرمائی:
اے میرے پروردگار مجھ اور اور میری نسل کو نماز قائم کرنے والا بنا۔
تمام امتیں اپنے پیغمبروں کی بتائی ہوئی نمازیں ادا کرتی تھیں۔ مگر آہستہ آہستہ ان میں بہت سے غلط اور مشرکانہ باتیں شامل ہوگئی۔ ارشادِ ربانی ہے کہ:
خانہ کعبہ کے نزدیک ان کی نماز کیا ہوتی وہ سیٹیاں بجانے اور تالیاں پیٹتے۔
نماز کی اہمیت قرآن کی نظر میں
تماز ایسی عبادت ہے جس کا ذکر قرآن میں بار بار آیا ہے اور تاکید کی گئی ہے۔ قرآن مجید میں جگہ جگہ نماز کے بارے میں ارشاد ہوا ہے کہ:
نماز کی حفاظت کرو۔
متقی وہ لوگ ہیں جو ہمیشہ نماز ادا کرتے ہیں۔
اور نماز پڑھا کرو، زکوة دیا کرو اور خدا کے آگے جھکنے والوں کے ساتھ جھکا کرو۔
اور نماز قائم کرو اور مشرکوں میں سے نہ ہوجاو۔
نماز کی اہمیت حدیث کی روشنی میں
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی نماز کی فرضیت اور فضیلت و اہمیت پر بہت زور دیا ہے۔ باربار نماز پڑھنے کی تاکید فرمائی ہے اور نماز چھوڑنے پر سخت عذاب کی خبر سنائی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
نماز مومن کی معراج اور دین کا ستون ہے۔
نماز جنت کی کنجی ہے۔
جس نے جان بوجھ کر نماز چھوڑی اس نے کفر کیا۔
قیامت میں سب سے پہلا سوال نماز کے بارے میں کیا جائے گا۔
دین کی اصل بنیاد خدا اور رسول کے آگے سرجھکادینا ہے۔
حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کو اس قدر اہم بتایا ہی کہ نماز ہی مسلمانوں اور کافروں میں فرق ظاہر کرتی ہے۔ نماز تمام عبادتوں میں بنیاد کی حیثیت رکھتی ہے۔ قبر اور قیامت میں پہلا سوال نماز کا ہوگا اور اور یہ پہلا سوال صحیح ہوگیا تو باقی سوالات بھی آسان ہوجائیں گے۔ نماز سے انسان نظم و ضبط کا پابند ہوجاتا ہے اور نماز ہی آخرت کی کامیابی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہی کہ:
نماز ٹھیک نکلی تو آخرت میں کامیاب و بامراد ہوگا ورنہ نادم ہوگا اور خسارے میں رہے گا۔
ان باتوں سے ثابت ہوتا ہے کہ جب تک انسان ہوش و حواس میں قائم رہیں نماز کی پابندی ضروری ہے۔ نماز کی اہیت یہ بھی ہے کہ نماز پڑھتے وقت نمازی کا سارا جسم، دل و دماغ، سب نماز مےں مصروف ہوجاتے ہیں۔
نماز کی فرضیت
نماز کی فرضیت اس بات سے ظاہر ہے کہ قرآن کے آغاز اور نزول میں فرض عائد کیا گیا تھا۔ نہ صرف حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی امت پر بلکہ دوسرے انبیاءکی امتوں پر بھی یہ فرض کی گئی تھی۔ قرآن میں نماز کی فرضیت کے بارے میں ارشاد ہوتا ہے کہ:
اس کی فرضیت کا منکر کافر ہے اور اس کا نہ پڑھنا بہت بڑا گناہ ہے۔
حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جو سب سے پہلا حکم ملا وہ نماز ہی کا تھا۔ اور آخرت میں سب سے پہلا سوال بھی نماز ہی کا ہوگا۔ نماز جونکہ دینی تربیت کا اہم حصہ ہے اس لئے تمام انبیاءبھی اپنی امتوں کو بار بار نماز کی تاکید کرتے رہے۔ اللہ تعالی نماز کو دنیا و آخرت کی فلاح کا ذریعہ بتایا ہے۔ ارشادِ خداوندی ہے کہ:
جب عذاب کے فرشتے دوزخیوں سے عذاب پانے کی وجہ پوچھیں گے تو وہ جہنم میں پھینکے جانے کی وجہ یہ بتائیں گے کہ ہم نماز نہ پڑھتے تھے

No comments:

Post a Comment