سوال: کسی نظریے کے ماخذ کیا ہوتے ہیں؟
نظریے کے معنی اور مفہوم
نظریہ فرانسیسی لفظ آئیڈیولوجی کا ترجمہ ہے۔یہ دو اجزاء”آئیڈیا“ اور ”لوجی“ پر مشتمل ہے۔نظریے کا مفہوم ہے اندازِ فکر اور تصور حیات ۔ نظریہ عام طور پر اُس تہذیبی یا معاشرتی لائحہ عمل کو کہتے ہیں جو کسی قوم کا مشترکہ نصب العین بن جائے۔ نظریے کا لفظ زیادہ وسیع معنوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اس سے انسانی زندگی کا ایسا نظام وجود میں آتا ہے جس میں اعتقادات، اور زندگی کے مقاصد شامل ہوں۔نظریہ کسی بھی معاشرہ کو ایسی شکل میں لے آتاہے جس میں افراد کے اعتقادات، رسوم و رواج اور مذہبی معاملات مشترکہ ہوتے ہیں۔ دیگر معاشروں کے مقابلے میں اسلامی معاشرہ بالکل منفرد ہے۔ کیونکہ یہ الٰہامی اصول اور نظریات پرقائم ہوتا ہے۔جو قرآن مجید اور سنت نبوی سے حاصل کیے گئے ہیں۔
نظریے کا منبع اور ماخذ
کسی بھی نظریے کی اثر انگیزی کا انحصار افراد کے خلوص، لگن، وفاداری اور وابستگی پر ہوتا ہے۔ اسلامی نظریہ افراد کے ذہنوں پر فطری طریقے سے اثرانداز ہوتا ہے نتیجتاً اسلام کے ابدی اصولوں پر ان کا ایمان پختہ ہوجاتا ہے۔ اسلامی نظریے کا سرچشمہ قرآن مجید اور سنت نبوی ہے۔
قرآن مجید کے احکام اسلام کی بنیادہیں۔ان سے معاشی اور معاشرتی قوانین کے سلسلے میں مفصّل و مکمل رہنمائی حاصل ہوتی ہے۔ جس کی بدولت انفرادی اور اجتماعی سطح پر زندگی خوشگوار، پرُامن اور بامقصد ہوجاتی ہے۔
ہمارے پیارے نبی نے اسلامی احکامات کو اپنے اقوال و افعال سے واضح فرمایا ہے۔ قرآن مجید کی تعلیمات کی مفصّل تشریح سنّت نبوی سے ملتی ہے جو اسلامی اصول و قوانین کا سرچشمہ ہے۔سنّت ایک عربی اصطلاح ہے۔ اس کے لفظی معنی ہیں ”ایسا راستہ جس کی پیروی کی جائے۔“ قرآن مجید اسلامی اصول کے بنیادی خدوخال بیان کرتا ہے۔لیکن ان کی تشریح رسول اکرم کی احادیث سے ملتی ہے۔اسلام کے بنیادی ارکان یعنی نماز، روزہ ،زکوٰة، حج اور جہاد کی تفصیلات رسول اکرم نے بیان فرمائی ہیں۔
مختلف علاقوں میں پائے جانے والے ایسے رسوم و رواج اورایسی اقدار جو اسلامی تعلیمات کے منافی نہ ہوںمسلمانوں کو اجازت ہے کہ وہ انہیں اپنے مخصوص خطے یا علاقے میں اختیار کرسکتے ہیں۔ ان میں میلے، اجتماعات اور دیگر تقریبات شامل ہیں۔